امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ہسپتال سے چھٹی مل گئی، وائٹ ہاؤس پہنچ گئے
کھیروں اور ٹماٹروں کوملا کر کھانے سے اجتناب برتیں کیونکہ۔۔۔ ماہرین صحت نے خبردار کردیا
کراچی(این این آئی)عام طور پر سلاد میں کھیرے، پیاز اور ٹماٹروں کو ایک ساتھ ملا کر بہت شوق سے کھایا جاتا ہے اور یہ سمجھاجاتا ہے کہ ان کی وجہ سے جسم کو توانائی اور متوازن خورک ملتی ہے۔ماہرین صحت کے مطابق کھیروں اور ٹماٹروں کو کبھی بھی ملاکر نہیں کھانا چاہیے۔ماہرین نے کہا کہ کھیروں اور ٹماٹروں کو ہضمہونے میں ایک جیسا وقت نہیں لگتا لہذا کبھی بھی انہیں ملاکر نہ کھائیں۔ماہرین صحت کے مطابق جو کھانا جلد ہضم ہوجائے اور دوسرا دیر لگائے تو اس کی وجہ سے معدے پر زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور ساتھ ہی جسم
میں پوائزن ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے،ایسے کھانوں کو ملاکرکھانے سے پیٹ میں گیس، سوزش اور درد کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔
کرنسی میں تبدیلی۔۔پلاسٹک کا بنا پہلا نوٹ جاری۔۔۔
ریاض(نیو زڈیسک)سعودی عریبیئن مانیٹرنگ اتھارٹی (ساما) نے پلاسٹک سے بنے پہلے پانچ ریال کے سعودی نوٹ کا اجراء کردیا۔سعودی سرکاری میڈیا کے مطابق پولیمر سے بنے نئے کرنسی نوٹ میں تمام سکیورٹی فیچرز موجود ہیں اور یہ طویل عرصے تک استعمال کے قابل رہیں گے۔ سعودی مالیاتی ادارے کا مزید کہنا کہ 5 ریال کے کرنسی نوٹوں کے بعد باقی کرنسی نوٹ بھی مرحلہ وار جاری کیے جائیں گے۔ ساما کے مطابق نئے پلاسٹک کے نوٹ ہونے کے ساتھ ساتھ ان پر آنے والی
لاگت بھی کافی کم ہے۔ جبکہ جعل سازی بھی ممکن نہیں، اور نوٹ پر ہاتھ سے لکھا بھی نہیں جاسکتا۔
مغربی ممالک میں اسلام کا فروغ
خداوند عالم نے انسان کی سرشت وطبیعت کو اس طرح سے خلق کیا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے اطراف کے مسائل کے بار ےمیں حققیت کے حصول کا درپے رہتا ہے جب انسان پیدا ہوتا ہے اور جب تک موت کی ننید نہيں سوتا اس وقت تک حقیقت کی تلاش و جستجو میں رہتا ہے ۔ البتہ یہ کوشش ، اس کے ماحول ، سن اور جسمی توانائی و فکری حالات کے تناسب سے ہوتی ہے ۔ بالفاظ دیگر خداوند عالم نےانسانوں کو کمال و سعات اور حقائق و معارف کو درک کرنے کے لئے کافی استعداد اورصلاحیتیں عطا کی ہیں تاکہ انہیں بروئے کار لاتے ہوۓ انسان اپنی خلقت کے ہدف و مقصد کو پاسکے ۔ اس سلسلے میں ایسے بہت سے افراد ہیں جنہوں نے تحقیق و جستجو کے ذریعے اپنی توانائیوں سے استفادہ کیا ہے اور انہوں نے راہ سعادت و کمال کو حاصل بھی کیا ہے ۔ ان ہی ميں سے ایک امریکی مسلمان خاتون محترمہ " سوزان ابری" ہیں ۔ آج ہم اس نومسلم خاتون کے افکار سے آشنا ہوں گے ۔
محترمہ سوزان ابری نے کیتھولیک اور مذہبی خاندان میں آنکھیں کھولیں ۔ ان کے والد اہل مطالعہ تھے ۔ اسی بناء پر انہيں عیسائیت کے اصولوں اور نظریات سے مکمل آشنائی تھی اور ان کا عقیدہ تھا کہ دین مسیحیت میں بہت زیادہ تحریفات انجام پائی ہیں ۔ وہ اپنے والد کے بارے میں کہتی ہیں ، میرے والد نے علم کلام میں پی ایچ ڈي کیا تھا اور ان کا شمار کلیسا کے پادریوں میں ہوتا تھا ۔وہ معتقد تھے کہ جو انجیل لوگوں کے ہاتھ میں ہے ، اس انجیل سے مختلف ہے جو ویٹیکن میں موجود ہے ۔ انہوں نے ویٹیکن کی انجیل بھی پڑھی تھی اور کہتے تھے اس میں " احمد " کا، آخری پیمغبر کے عنوان سے ذکر کیا گيا ہے ۔ ان دنوں میں میں اپنے والد کی باتیں اچھی طرح سے نہیں سمجھتی تھی لیکن کلیسا میں ان کی باتیں اس بات کاباعث بنی تھیں کہ حکومت کے دباؤ میں رہتے تھے اور کئی بار اسی سبب سے وہ جیل بھی گئے " ۔ سوزان کے والد کی باتوں نے انہیں اس بات پر مجبور کیا کہ وہ اس آخری پیغمبر کےبارے میں تحقیق کریں کہ جس کا ذکر انجیل میں آیا ہے ۔ وہ جب آخری پیغمبر الہی کی شناخت ميں کوشاں ہوتی ہیں اور تحقیقات انجام دیتی ہيں تو آخرکار ، اسلام سے آشنا ہوجاتی ہیں اور اس بات کو سمجھ جاتی ہیں کہ جس دین کا پیغمبر ختمی مرتبت (ص) نے تعارف کرایا ہے وہ دین اسلام ہے ۔ وہ کہتی ہیں ميں نے اس سےقبل بعض مواقع پر اسلام کا نام سنا تھا ۔ اور اسے امریکہ میں تشدد پسند دین کا نام دیا جاتھا تھا ۔ لیکن ميں نے اسلام کے خلاف ہونے والے منفی پروپگنڈوں کے باوجود یہ فیصلہ کیاکہ اصلی اور حقیقی منبع و مآخذ کے پیش نظر اسلام کے بارے میں اپنے مطالعے اور تحققیات کو شروع کروں اور میں نے ایسا ہی کیا چنانچہ مجھے میرے بہت سے سوالوں کے جواب مل گئے ۔ اسلام اور اس کی تعلیمات ، حقیقت میں ہمارے لئے بہت جاذب اور پرکشش تھیں۔ ایران کے اسلامی انقلاب نے اسلامی اور دینی بنیادوں پر نہ صرف ان نظریات کو ، جو دین کو معاشرے کی نابودی اور تباہی کا عامل قرار دیتے ہیں ، باطل قرار دیا ، بلکہ یہ انقلاب لوگوں میں شناخت پیدا کرنے اور فکرکی گہرائی کاسبب بنا۔ آج ، ایران کے اسلامی انقلاب کی برکت سے پوری دنیا بخوبی حریت پسند اور علم و آگہی سے سرشار دین سے آشنا ہوئی ہے اور اس انقلاب نے صدیاں گذرجانے کے بعد بھی ، اسلام کے حقیقی تشخص اور رنگ کو ، جو انقلاب سے قبل کی حکومتوں میں ماند پڑگياتھا، پھر سے ابھار دیا ۔فرانس کے مشہور فلاسفر " میشل فوکو" اسلامی انقلاب کا تجزیہ و تحلیل کرتے ہوئے لکھتے ہیں ایران کے عوام نے اصلاح کے راستے کو اسلام میں پالیا ۔ اسلام ان کے لئے انفرادی اور اجتماعی مسائل و مشکلات کے لئے راہ حل تھا۔ محترمہ سوزان ابری " کا خیال ہے کہ ایران کے اسلامی انقلاب نے انہیں اسلام کی بہتر اور حقیقی شناخت میں مدد کی ۔ وہ کہتی ہیں "امام خمینی اور ایران کا اسلامی انقلاب مجھے اسلام سے آشنا ہونے کا اہم ترین عامل بنا" جب ميں نے ٹیلیویزن سے امام خمینی کاچہر دیکھا توان کے نورانی چہرے نے مجھے اپنی سمت جذب کرلیا اورمیں نے تو یہ تصور کرلیا گویا حضرت عیسی (ع) لوٹ آئے ہیں ۔ رفتہ رفتہ جب ميں امام خمینی اور ان کے افکار سے آشنا ہوئي تو یہ سمجھ گئی کہ اسلام، کس طرح سے ایک معاشرے کی ہدایت اور آزادی کا سبب قرار پا سکتا ہے ۔ آخرکار تحقیقات اورمطالعے کےبعد سوزان نے یہ فیصلہ کیا کہ اسلام کو اپنے دین کے طور پر انتخاب کریں اور انہوں نے اپنا نام " جمیلہ الفرقان " رکھ لیا ۔ لیکن ایک غیر اسلامی ملک میں اس آسمانی دین کو قبول کرنا ان کے لئے انتہائی سخت تھا اسی لئے وہ کہتی ہیں بہت سی چیزیں میرے لئے سخت تھیں ۔ میں عربی سے واقف نہیں تھی اور ابھی حال ہی میں اسے سیکھا ہے اس لئے تاکہ نماز پڑھ سکوں ۔ میں یہ محسوس کرتی تھی کہ جب تک کہ نماز میں استعمال ہونے والے الفاظ کے معانی کو بخوبی نہ سمجھ لوں ، اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے کہ صرف اٹھا بیٹھی کروں ۔ میں بہت افسردہ رہتی تھی کیوں کہ ميں چاہتی تھی کہ جلد از جلد نماز پڑھنا شروع کردوں ۔ ایک دن شہر کی ایک دکان میں گئی وہاں ایک کتاب دیکھی جو انگریزی زبان میں تھی جس کا عنوان تھا " نماز کیسے پڑھوں " ۔ ميں بہت خوش ہوئی جب میں نے چاہا کہ کتاب خریدوں تو جو بک سیلر تھا وہ بھی مسلمان تھا اس نے مجھے وہ کتاب ہدیہ کردی ۔ پھر میں نے اس کتاب سے نماز یاد کی اور سیکھ لی ۔ نماز پڑھنے سے خالق ہستی کی عبودیت اور عبادت کا حسین تصور میرے سامنے آجاتا تھا اور میں اپنے انتخاب سے مطمئن ہوجاتی تھی ۔اوائل میں تو میرا حجاب کامل نہیں تھا صرف ایک اسکارف باندھتی تھی اور پھر بعد میں یہ حجاب مکمل ہوگيا ۔ ان دنوں ، میں ایک ہسپتال میں مڈ وائف تھی ۔وہاں مختلف افکار ونظریات کے لوگ پائے جاتےتھے مثلا وہاں ایک یونیورسٹی پروفیسر تھے جو میرے حجاب کی تعریف کیا کرتے تھے لیکن جو ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ تھی اسے میرے پردے پراعتراض تھا اس نے مجھ سے کہا تھا کہ ماہ رمضان کے بعد اس پردے کو تم اتار دینا کیوں کہ وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ میں صرف اس مہینے میں ہی سر پر اسکارف باندھتی ہوں لیکن میں نے اس کے جواب میں کہا کہ یہ حجاب میرے دین کا ایک جز ہے اورمیں ہرگز ایسا نہیں کروں گي ۔ نتیجے میں بہت زیادہ مشکلات مجھے پیش آئیں لیکن حقیقت میں پردے کی میری نظر میں بہت اہمیت اور عظمت تھی اور میں اس کے لئے تمام مشکلات اور سختیاں برداشت کرنے کے لئے تیار تھی ۔ آخرکار محترمہ جمیلہ الفرقان نے ، جو مذہب تشیع کی گرویدہ ہوچکی ہیں ، خداوند عالم پر توکل اور اہل بیت پیغمبر سے توسل اور ان سے امداد طلب کرنے کے ذریعے اپنی مشکلات پر قابو پالیا۔ اور اس وقت وہ ایک دیندار مسلمان کی حیثیت سے اپنے انفرادی اور اجتماعی کاموں کو بنحو احسن انجام دے رہی ہیں ۔ محترمہ سوزان کہتی ہیں گذشتہ دہائیوں میں خواتین سے متعلق مختلف مسائل منجملہ مذہب کے بارے میں بہت زيادہ تبدیلیوں کا میں نے مشاہدہ کیا لیکن جو مسئلہ میری نظر میں مغربی محققین کی جانب سے تشنہ رہ گیا ہے اور اس کاجواب نہیں دیا گيا ہے ، اسلام کی جانب ، مغربی خواتین کے روز افزون رجحان کا مسئلہ تھا ۔ بہت سے مغربی باشندوں کا خیال ہے کہ اسلام ایک محدود دین ہے اور یہ دین خواتین کو، خواہ وہ ان کی انفرادی زندگي میں ہو یا اجتماعی زندگی میں ، مردوں میں محصور اور ان کا مطیع بناد یتا ہے ۔ اس کے باوجود تعجب آور بات یہ ہے کہ سرکاری اعداد وشمار سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ بہت سی مغربی، خاص طور پر امریکی خواتین نے اسلام کو قبول کرلیاہے ۔ درحقیقت امریکیوں کی ایک تعداد نے ،کہ جس ميں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ، دین اسلام کو ، ایک باضابطہ دین اور اپنی زندگي گذارنے کی روش کے طور پر انتخاب کیا ہے اور ان کے درمیان خواتین کی تعداد زیادہ ہے ۔ امریکہ میں مسلمانوں کی بڑھتی تعداد سے متعلق اعداد وشمار مختلف ہيں لیکن " حقائق " کیلنڈر ( the Alamance book of facts ) میں شائع ہونے والے اعدادو شمار کے مطابق ، جو ایک معتبر کیلینڈر ہے ، صرف ریاستہائے متحدہ امریکہ ميں سالانہ ایک لاکھ افراد دین اسلام قبول کررہے ہيں ۔ اور امریکہ اور پوری دنیا میں، اس تعداد میں روز افزوں اضافے کے پیش نظر ، دین اسلام اور اس کی حیات آفریں تعلیمات کی حقانیت کو درک کرنے کی ضرورت ہے۔
حضرت آدمؑ، عیسیؑ وحواؑ کی پیدائش کس سائنسی اصول کے تحت ہوئی؟
ایک ملحد نے ایک پوسٹ کی ہے جس پر ہمارے کچھ ردِ الحاد کے ساتھی عجیب و غریب طریقے سے حضرت مریم علیہ السلام میں Y کروموزومز کی موجودگی کی وضاحتیں کرنے میں مصروف ہیں ۔ یہ وہ معجزات ہیں جن کا سائنس انکار کر سکتی ہے نہ کوئی وضاحت ۔ان کا پہلا سوال ہے ۔1۔ حضرت آدم کس سائنسی اصول یا قانون کے تحت مٹی کے پتلے پر پھونک مارنے سے زندہ ہوگئے؟جواب ۔ سادہ سا جواب ہے ۔ کسی سائنسی اصول کے تحت نہیں ۔ ﷲ تعالیٰ کو کسی مردے میں جان ڈالنے کے لئے سائنس کی ضرورت ہی نہیں ہے ۔ اس کے سارے کام کن فیکون سے ہو جاتے ہیں ۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اعتراض کر کون رہا ہے ؟ سائنس اور نظریۂ ارتقاء کے حامی ملحد ؟ان کے پاس منہ نہیں یہ سوال کرنے جوگا ۔
نظریۂ ارتقاء کو جو لوگ اچھے سے سمجھتے ہیں وہ یہ جانتے ہیں کہ سائنس آج تک پہلی حیات کی وضاحت نہیں کر پائی ۔ ایک یک خلوی جرثومے کے اندر کس سائنس دان نے پھونک ماری تھی جو وہ مردہ سے زندہ ہو گیا ؟ یہ سوال میں جب بھی کسی ارتقائی ملحد سے پوچھتا ہوں وہ جواب میں کہتا ہے کہ نظریۂ ارتقاء کا یک خلوی جرثومے سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے ۔ نظریۂ ارتقاء اس سے ایک قدم آگے سے شروع ہوتا ہے ۔ کیوں ؟ کیوں کہ سائنس آپ کو یہ تو بتا سکتی ہے کہ وہ جرثومہ پودے میں کیسے بدلا مگر یہ بتانے سے قاصر ہے کہ بے جان چیزوں سے زندہ جرثومہ کیسے وجود میں آگیا ۔ لہٰذا وہ اس سوال سے ہی جان چھڑا لیتے ہیں ۔ اب اس سوال کا سادہ سا جواب یہ بنتا ہے کہ جس سائنسی اصول پر تین بے جان کیمیکلز کے ملاپ سے یک خلوی جرثومہ زندہ ہو گیا اسی سائنسی اصول پر حضرت آدم علیہ السلام بھی زندہ ہو گئے ۔ آگے چلیئے ۔ اگلا سوال ہے ۔ 2۔ جوان جمان بی بی حوا کس سائنسی اصول یا قانون کے تحت ایک مرد یعنی حضرت آدم کے پسلی سے پیدا ہوکر دنیا میں نمودار ہوئی تھی؟ جواب ۔ پچھلے جواب کی روشنی میں اس کا جواب بھی وہی ہو گا ۔ اﷲ نے ہر جاندار جوڑوں میں بنایا ہے ۔ لہٰذا جس سائنسی اصول پر آدم علیہ السلام پیدا ہوئے اسی سائنسی اصول پر حوا علیہ السلام بھی پیدا ہوئیں ۔ اب چلتے ہیں اگلے سوال پر جس پر سب سے زیادہ بحث ہے ۔ 3۔ سبکو پتہ ہے کہ مردوں میں xy کروموسومز ہوتے ہیں اور خواتین میں xx. سوال یہ ہے کہ کنواری بی بی مریم کو جو حمل ٹھہرا اس سے بعد میں ایک بچہ پیدا ہوا یعنی ایک ایسا انسان جو کہ xy کروموسومز کے ملاپ سے وجود میں آیا۔ مجھے وہ سائنسی اصول یا قانون بتائیں جس کے تحت کسی انسانی خاتون میں بغیر کسی y کروموسوم کے کوئی male بے بی پیدا ہوسکتا ہے؟ جواب ۔ ارتقاء کی تاریخ اگر ہم پڑھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ارتقاء کا آغاذ یک خلوی جرثومے سے ہوا ۔یک خلوی جرثومے کی افزائش نسل کا طریقہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو تقسیم کرتا تھا ۔ اسے قطعاً قطعاً قطعاً جنسی اختلاط کا علم نہیں تھا ۔ نہ اس نے کبھی اسے استعمال کیا ۔پھر وہ یک خلوی جرثومہ ترقی کر کے پودہ بن گیا ۔ اب اس نے افزائش نسل کا ایک نیا طریقہ سیکھا ۔ وہ تھا جنسی تولید ۔ کہاں سے سیکھا ؟ سانوں کی پتہ ؟ اس پودے کو بھی قطعاً قطعاً قطعاً جنسی اختلاط کا علم نہیں تھا ۔ نہ اس نے کبھی یہ طریقہ استعمال کیا ۔ بلکہ یہ اپنے آباء اجداد کا تقسیم والا طریقہ بھی بھول گیا ۔پھر یہ پودا ترقی کر کے آبی جاندار میں تبدیل ہوا ۔ یہاں سے جنسی اختلاط سے پہلی بار روشناس ہوا ۔ یعنی نر اور مادہ میں جنسی اختلاط ۔ یاد رہے پہلے آبی جاندار سے پہلے اس کرہ عرض پر کبھی کسی نے جنسی اختلاط نہیں کیا تھا ۔ اب میرا سوال بڑا سادہ سا ہے ۔ جس پہلے جاندار نے پہلی بار جنسی اختلاط کا طریقہ استعمال کیا اس کی اپنی پیدائش میں Y کروموزومز استعمال ہوئے یا نہیں ؟ جواب بھی بڑا سادہ ہے ۔ جی نہیں ۔ اس کے ماں باپ پودے تھے جو جنسی اختلاط نہیں بلکہ جنسی تولید کا طریقہ استعمال کیا کرتے تھے ۔ بغیر Y کروموزومز کے استعمال کے بغیر ایک جاندار وجود میں آچکا تھا ۔ اور یہ میں نہیں کہہ رہا ۔ یہ ارتقائی نظریہ کہتا ہے ۔ یعنی یہ سائنس ہے کوئی معجزہ نہیں ۔ تو اگر سائنس کے مطابق ارتقائی نظریئے میں بغیر Y کروموزومز کے ایک نر جاندار وجود میں آسکتا ہے تو حضرت عیسیٰ کی پیدائش پر اعتراض کیسا ؟ تحریر محمد سلیم
کیپٹن شاداب کے ساتھ ناردرن کی بلند پرواز، مسلسل تیسری فتح
پی سی بی نے آئی سی سی پینلزکے لئے میچ آفیشلز نامزد کردئیے
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سیزن 21-2020 کےلیے آئی سی سی پینلز کے لیے اپنے میچ آفیشلز نامزد کردئیے ہیں۔
پی سی بی نے سابق ٹیسٹ کرکٹر علی نقوی اور پروفیسر جاوید ملک کو آئی سی سی پینل برائے انٹرنیشنل میچ ریفریز جبکہ احسن رضا، آصف یعقوب، راشد ریاض وقار اور شوزب رضا کو بطور آئی سی سی انٹرنیشنل پینل برائے امپائرز کے لیے نامزد کردیا ہے۔
علی نقوی کو پروفیسر محمد انیس کی جگہ انٹرنیشنل پینل میں شامل کیا گیا ہے۔ محمد انیس نے نومبر 2017 میں اسکاٹ لینڈ اور پپوا نیو گنی کے درمیان دبئی میں کھیلے گئے دو ایک روزہ میچوں میں میچ ریفری کے فرائض انجام دئیے تھے۔
43 سالہ علی نقوی نے 5 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے 242 رنز اسکور کیے تھے۔ جنوبی افریقا کے خلاف ڈیبیو کرنے والے علی نقوی نے 115 رنز کی اننگز کھیلی تھی۔ وہ 2015 میں ریٹائر ہوئے تو 115فرسٹ کلاس میچوں پر مشتمل ان کے کیرئیر میں 5881 رنز شامل تھے۔
2014 میں جونیئر سلیکشن کمیٹی کے رکن بننے والے علی نقوی نے سیزن 17-2016 میں پی سی بی پینل آف میچ ریفریز کو جوائن کیا اور سیزن 19-2018 میں ایلیٹ پینل میں ترقی پائی۔ علی نقوی اس وقت میچ آفیشلز کے نمائندے کی حیثیت سے پی سی بی کی کرکٹ کمیٹی کا حصہ ہیں۔
بلال قریشی، منیجر امپائرز اینڈ ریفریز:
منیجر امپائرز اور ریفریز بلال قریشی کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی سی پینل برائے انٹرنیشنل میچ ریفریز میں ترقی پانے پر علی نقوی کو مبارکباد دیتے ہیں، اپنی کارکردگی کی بدولت وہ اس ترقی کےمستحق تھے۔
انہوں نے کہا کہ علی نقوی کے پاس قواعد و ضوابط کا وسیع علم ہے اور ہمارے ڈومیسٹک نظام میں انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، ایک سابق کرکٹر کی حیثیت سے علی نقوی پروفیشنل کرکٹرز کے مائنڈسیٹ سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔
بلال قریشی کا کہنا ہے کہ پی سی بی اپنی حکمت عملی کے تحت سابق کھلاڑیوں کے میچ آفیشلز بننے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھے گا، اس سے نہ صرف وہ کھیل سے منسلک رہیں گے بلکہ انہیں ایک نئے کیرئیر کے لیے واضح راستہ بھی میسر آئے گا۔
منیجر امپائرز اینڈ ریفریز کا مزید کہنا تھا کہ جتنے زیادہ سابق کھلاڑی اس پیشہ سے منسلک ہوں گے، پاکستان کے لیے آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں نمائندگی کے اتنے ہی زیادہ مواقع پیدا ہوں گے، فی الحال صرف علیم ڈار ہی آئی سی سی کے ایلیٹ پینل میں شامل واحد پاکستانی ہیں جبکہ آخری مرتبہ وسیم راجہ 2004 میں میچ ریفری کی حیثیت سے اس کٹیگری کا حصہ بنے تھے۔
بلال قریشی کا کہنا ہے کہ وہ انٹرنیشنل پینل میں پاکستان کی خدمت کرنے والے محمد انیس کا شکریہ اداکرتے ہیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ محمد انیس اب بھی بہت باصلاحیت ہیں اور انہیں یقین ہے کہ نئی نسل محمد انیس کے تجربے سے بہت کچھ سیکھے گی۔
ایک خواب کی تعبیر نے شاہد آفریدی کی تقدیر بدل دی
ایک خواب کی تعبیر نے شاہد آفریدی کی تقدیر بدل دی جب کہ نیروبی میں نیند میں جو دیکھا 2 روز بعد میدان میں ویسا ہی کردکھایا۔
شاہد خان آفریدی دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کو اپنی ہارڈ ہٹنگ سے محفوظ کرکے انٹرنیشنل کیریئر کو الوداع کہہ چکے، وہ اب صرف چند گنی چنی لیگز میں ہی ایکشن میں دکھائی دیتے ہیں مگر عالمی کرکٹ پر ان کے نقوش مدتوں یاد رکھے جائیں گے، ان میں 37 بالز پر سنچری بھی شامل ہے جو محض اپنے دوسرے ہی انٹرنیشنل میچ میں اسکور کی تھی۔
اگرچہ بعد میں یہ ریکارڈ پہلے نیوزی لینڈ کے کورے اینڈرسن کے ہاتھوں ٹوٹ چکا اور بعد میں جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ویلیئرز نے صرف 31 بالز پر تھری فیگر اننگز سے ون ڈے کرکٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ اپنے نام کیا، مگر جو شہرت شاہد آفریدی کو اس اننگز سے حاصل ہوئی وہ کسی کے حصے میں نہیں آئی اور اسی نے ان کی قسمت بدل کر رکھ دی۔
شاہد خان آفریدی 1996 میں انڈر 19 ٹیم کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے دورے پر تھے جب انھیں مشتاق احمد کے انجرڈ ہونے کی وجہ سے 4 ملکی ٹورنامنٹ کیلیے بطور لیگ اسپنر ٹیم میں شامل کیا گیا، نیروبی میں انھوں نے نیٹ پریکٹس میں جب اپنی بیٹنگ کے جوہر دکھائے تو وسیم اکرم اور وقار یونس بھی حیران رہ گئے، پہلا میچ کینیا سے تھا۔
انھوں نے صبح ساتھی کھلاڑی شاداب کبیر کو بتایا کہ خواب میں جے سوریا اور مرلی دھرن کو چھکے جڑ رہے تھے، اس دن کینیا سے ڈیبیو میچ میں ان کی بیٹنگ نہیں آئی اور بولنگ میں 32 رنزدینے کے باوجود وکٹ سے محروم رہے، مگر2 دن بعد سری لنکا کے خلاف ون ڈاؤن پوزیشن پر وہ میدان میں اترے اور پہلی گیند روک کر اگلی کو فضائی راستے سے باؤنڈری کے پار پہنچادیا، اس کے بعد جو ان کا لاٹھی چارج شروع ہوا تو چمندا واس، سجیوا ڈی سلوا، جے سوریا، دھرما سینا اور مرلی دھرن سب حیران ہوکر اپنی پٹائی کا منظر دیکھتے رہے۔
آفریدی نے 37 گیندوں پر 11 چھکوں اور 6 چوکوں کی مدد سے سنچری مکمل کرکے نیروبی میں دیکھے گئے خواب کو حقیقت میں بدل دیا اور اس سے ان کی پوری زندگی ہی بدل گئی۔
شاہد آفریدی اس کے ساتھ آسٹریلیا کیخلاف 2005 میں ہوبارٹ میں کھیلی گئی اننگز کو بھی یادگار قرار دیتے ہیں جس میں انھوں نے میک گرا کو 2 چھکے اور 3 چوکے جبکہ بریٹ لی کو 2 سکسرز اور ایک باؤنڈری رسید کی تھی، اس دوران انھوں نے 26 بالز پر 56 رنز بنائے تھے۔
انھوں نے کہاکہ ریکارڈ کبھی سوچ سمجھ کر نہیں بنائے جاتے، خوش قسمت کرکٹرز کے حصے میں آجاتے ہیں، جب آپ ورلڈ کلاس بولرز کے خلاف اچھا کھیلیں تو خوشی دوبالا ہوجاتی ہے
نیشنل ٹی ٹونٹی کپ؛ شاہین آفریدی اور محمد حفیظ نے خیبرپختونخوا کو فتح دلادی
نیشنل ٹی ٹونٹی کپ میں شاہین شاہ آفریدی اور محمد حفیظ نے خیبرپختونخوا کو فتح دلادی۔
ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں خیبرپختونخوا نے محمد حفیظ اور فخرزمان کے درمیان 100 رنز کی عمدہ شراکت کی بدولت سندھ کو 8 وکٹوں سے شکست دے کر پوائنٹس ٹیبل پر دوسری پوزیشن حاصل کرلی ہے۔ خیبرپختونخوا نے 184 رنز کا ہدف 6 گیندیں قبل 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
تجربہ کار آل راؤنڈر محمد حفیظ نے 42 گیندوں پر4 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 72 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔ فخر زمان نے بھی 6 چوکوں اور 2 چھکوں کی بدولت 61 رنز اسکور کرکے اپنی کھوئی ہوئی فارم واپس حاصل کی۔ دونوں بلے بازوں نے 8 کے انفرادی اسکور پر ان فارم کپتان محمد رضوان کےآؤٹ ہونے کے بعد دوسری وکٹ کے لیے 100 رنز کی شراکت قائم کی۔ مڈل آرڈر بیٹسمین افتخار احمد نے 21 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 40 رنز بناکر ٹیم کو فتح سے ہمکنار کردیا۔ سندھ کے انور علی نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔
اس سے قبل محمد رضوان نے ٹاس جیت کر سندھ کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی تو اوپنر شرجیل خان نے56 گیندوں پر 7 چوکوں اور 6 چھکوں کی مدد سے 90 رنز بنائے۔ انہوں نے چوتھی وکٹ کے لیے احسان علی کے ہمراہ 111 رنز جوڑے۔ احسان علی 42 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ ان دونوں بلے بازوں کے علاوہ سندھ کا کوئی بھی بلے باز شاہین شاہ آفریدی کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے زیادہ دیر کریز پر نہ ٹھہر سکا۔ سندھ نے مقررہ 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر183 رنزبنائے۔
شاہین آفریدی نے 21 رنز دے کر 5 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ وہ ایونٹ میں دو مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کرنےوالے واحد باؤلر بننے کے ساتھ ساتھ 12 وکٹیں حاصل کرکے ٹاپ باؤلر بھی بن گئے ہیں۔
نوجوان فاسٹ باؤلر نے کہا کہ وہ مین آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کرنے پر خوش ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ نئی اور پرانی دونوں گیند سے سوئنگ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ شاہین آفریدی نے امید ظاہرکی ہے کہ وہ اگلے میچ میں چھ وکٹیں حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔ دونوں ٹیمیں اب 13 اکتوبر کوپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی میں ٹکرائیں گی۔
کم مدت میں سبزیوں کی دگنی پیداوار لینے کا فارمولا تیار
لاہور: زرعی ماہرین نے ملک میں آرگینک لیکوئیڈ فارمولے کی مدد سے حصہ داری کی بنیاد پر مختلف پھلوں کے باغات تیارکرکے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستانی زرعی ماہرین نے ملک میں بنجر اور غیر آباد زمینوں پر آرگینک لیکوئیڈ فارمولے کی مدد سے حصہ داری کی بنیاد پر مختلف پھلوں کے باغات تیارکرکے دینے کا فیصلہ کیا ہے، ان کی شرط یہ ہوگی کہ پیداوارکا 5فیصد علاقے کے غریب اورمستحق افراد جبکہ 5فیصد مستحق سادات میں تقسیم کرنا ہو گا۔
5 کنال سے کم اراضی کے مالکان کو سبزیوں کے ماڈل فارم تیارکرکے دیے جائیں گے جن سے عام فارمنگ کے مقابلے میں 35 سے 40 فیصد زیادہ کیمیکل اورزہروں کے اثرات سے پاک سبزیاں کم عرصے میں حاصل کی جاسکیں گی، سمندری اورعام جڑی بوٹیوں سے تیار لیکیویڈ سے ہرقسم کی زمین پر کاشتکار ممکن ہے۔
پاکستانی زرعی ماہر سید بابر بخاری نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایاکہ 18 سال سے وہ مختلف فصلوں جیسے چاول، گندم اور مکئی پر آرگائنک لیکیوئڈ فارمولے کے استعمال کے کامباب تجربے کرتے آرہے ہیں، فارمولا کینچوئے پیدا کرتا ہے جو بنجر مٹی کو کھاتے اور فضلہ خارج کرتے ہیں، بابرعلی بخاری نے کہا لیکیوئڈ فارمولے سے حاصل گندم کلوٹن لیس تھی جسے پی سی ایس آر لیبارٹیریز چیک کروایا گیا، فارمولا فیصل آباد زرعی یونیورسٹی سے رجسٹرڈ کروایا ہے۔
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
کراچی: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں رسد بڑھنے سے پیر کو بھی انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کو تنزلی کا سامنا رہا۔
یہ بھی پڑھیں ؛زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر تنزلی کا شکار
انٹربینک مارکیٹ میں پیرکو ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد 19 پیسے کی کمی سے 164 روپے 32 پیسے پر بند ہوئی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 30 پیسے کی کمی سے 164 روپے 50 پیسے پر بند ہوئی۔
ایف بی آر کراچی نے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا
ایف بی آر کے ماتحت ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹیگیشن ان لینڈ ریونیو کراچی نے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کا سراغ لگالیا۔
ذرائع نے بتایاکہ ڈائریکٹوریٹ کو طویل تحقیقات کے بعد نجی کمپنی میسرز ایس ایس کارپوریشن کے خلاف 2.5ارب روپے کی ٹیکس چوری کا سراغ ملا ہے جو ایک کمرشل امپورٹرکےطور پر کام کرتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ میسرز ایس ایس کارپوریشن درآمدی اشیاء مہنگے داموں فروخت کرکے ان پر ٹیکس چوری کرنے میں ملوث رہی ہے۔ آئی اینڈ آئی ڈائریکٹوریٹ کے مطابق کمپنی نے مالی سال 2017 انکم ٹیکس گوشوارے میں 1.66ارب روپے کی فروخت ظاہر کی تھی لیکن اسکے برعکس کمپنی کے بینک اکاونٹ میں 4.6ارب روپے منتقل ہوئے۔ اسی طرح سال 2018 میں کمپنی نے 68کروڑ روپے کی سیلزظاہر کی لیکن اسکے بینک اکاونٹ میں 4.8ارب روپے منتقل ہوئے۔
مالی سال 2019 میں کمپنی نے اپنے جمع شدہ انکم ٹیکس گوشوارے میں 19.4ارب روپےکی سیلز ظاہر کی لیکن اسکے بینک اکاؤنٹ میں5.3 ارب روپے سے زائد موجود تھے۔ آئی اینڈ آئی حکام کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پراس بات کی نشاندہی ہوئی ہے کہ مذکورہ کمپنی کے 16 بینک اکاؤنٹ میں 14 ارب روپے کی خطیر رقم موجود تھی لیکن کمپنی نے انکم ٹیکس میں اپنے 10بینک اکاونٹ ظاہر کیے اور باقی ماندہ 6 بینک اکاؤنٹس کو انکم ٹیکس میں ظاہرنہیں کیا اور ان غیر ظاہر شدہ 6بینک اکاونٹ میں 8.6ارب روپے سے زائد رقم کی منتقلی ہوئی۔
دلچسپ امر یہ ہے ان غیرظاہر شدہ بینک اکاونٹ سے 65کروڑ روپے کی رقم تحفے کے طورپر بھی دی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بینک میں رکھی رقم کو پرائز بانڈ کا انعام ظاہر کیا گیا تھا۔ ڈائریکٹوریٹ نےکمپنی کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرکے عدالت سے قابل ضمانت وارنٹ حاصل کرلیاہے۔
ملک کا تجارتی خسارہ بڑھ کر 5 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا
سلام آباد: رواں مالی سال 21-2020 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 2.02 فیصد اضافہ کے ساتھ 5 ارب 80 کروڑ ڈالر ہوگیا۔
وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق جولائی 2020ء سے ستمبر تک تجارتی خسارہ 5 ارب 80 کروڑ ڈالر رہا جبکہ گزشتہ برس اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 5 ارب 68 کروڑ ڈالر تھا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات کا حجم 5 ارب 45 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ برس اسی عرصے میں برآمدات کا حجم 5 ارب 51 کروڑ ڈالر تھا۔ جولائی سے ستمبر تک برآمدات میں 0.94 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں جولائی تا ستمبر درآمدات کا حجم 11 ارب 26 کروڑ ڈالر رہا۔
اسی طرح ستمبر 2020ء میں تجارتی برآمدات کا حجم ایک ارب 87 کروڑ ڈالر رہا ہے۔ علاوہ ازیں ستمبر 2019ء کے مقابلے میں برآمدات میں 1.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
انسانی جسم کے لیے خون کی لچکدار برقی نالیاں تیار
چین اور سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے خون کی برقی نالیاں تیار کی ہیں جو ایک جانب تو لچکدار ہیں تو دوسری جانب ازخود گھل کر ختم ہوجاتی ہیں۔ ان کی کامیاب آزمائش چوہوں پر کی گئی ہے جس کے حوصلہ افزا نتائج برآمد ہوئے ہیں۔
خون کی یہ انوکھی نالیاں دھاتی پالیمر سے تیار کی گئی ہیں۔ ان نالیوں کو خرگوشوں میں خون کی اصل رگوں کو نکال کر آزمایا گیا ہے اور اس کے بہت اچھے نتائج برآمد ہوئے ہیں جس کی تفصیل جرنل میٹر میں شائع ہوئی ہے۔ تاہم انسانی آزمائش کی منزل ابھی بہت دور ہے۔
ماہرین کا اصرار ہے کہ اسے عام استعمال کی حیاتیاتی مچانیں یا اسکیفولڈ نہ سمجھئے کیونکہ یہ دیگر برقی آلات کے ساتھ لگائی جاسکتی ہیں۔ واضح رہے کہ ایک عرصے سے جسم میں لگائے جانے والے مصنوعی پیوند (امپلانٹ) کو جوڑنے کے لیے خون کی مصنوعی نالیوں کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔
اس پر کام کرنے والے مرکزی سائنسداں ژنگ یو جیانگ ہیں جو سدرن یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹٰیکنالوجی میں تحقیق کرتے ہیں ۔ ان کے مطابق یہ محض خون کی نالیاں نہیں بلکہ برقی سرگرمی بھی پیدا کرتی ہیں اور جین تھراپی سمیت کئی معالجوں میں استعمال ہوسکتی ہیں۔
سائنسدانوں نے بیلن نما باریک سلاخ سے ایک پالیمر کی پرت سے نلی بنائی اس پالیمر کو poly(L-lactide-co-ε-caprolactone) کا نام دیا گیا ہے۔ تجربہ گاہ میں زخم کے ایک ماڈل پر اسے آزمایا گیا تو وہاں برقی سرگرمی پیدا ہوئی جو رگوں میں عام طور پر پائی جاتی ہے جبکہ زخم کو بھرنے والے اینڈوتھیلیئل خلیات بھی وہاں پہنچنے لگے۔
اس کے بعد تین ماہ تک اسے چوہوں اور خرگوشوں کو لگایا گیا تو مصنوعی نالیاں ہوبہو اصلی نالیوں کی طرح کام کرنے لگیں اور جانور پر کوئی مضر اثر مرتب نہیں ہوا۔
گڑیا سے کھیلنے سے بچیوں میں ہمدردی کا جذبہ بیدار ہوتا ہے
ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ گڑیا سے کھیلنے کا عمل بچیوں میں ہمدردی اور رحم کا جذبہ بیدار کرتا ہے۔
گڑیا اور گڈے کا کھیل دماغ کے ان حصوں کو سرگرم کرتا ہے جہاں ہمدردی اوردوسروں کا خیال رکھنے جیسے سماجی رویے پروان چڑھتے ہیں۔ اگرچہ لڑکیاں اپنی دھن میں کھیلتی رہتی ہیں لیکن وہ گڑیا کو پیار کرتی ہیں، اسے کھلاتی ہیں اور اس کا خیال رکھتی ہیں اور یہ رویہ اپنی جڑ مضبوط کرتا جاتا ہے۔
اس تناظر میں یہ ضروری ہے کہ اپنی بچیوں کو موبائل تھمانے کی بجائے انہیں گڑیوں کا تحفہ ضرور پیش کریں۔ تاہم یہ سروے باربی گڑیا بنانے والی کمپنی نے کیا ہے۔ اس ضمن میں دنیا کے 22 ممالک کے 15000 والدین سے سوالات کئے گئے اور 91 فیصد والدین اپنے بچوں میں رحمدلی کا جذبہ بیدار کرنا چاہتے تھے تاہم صرف 26 فیصد والدین جانتے تھے کہ گڑیا کھیلنے سے بچیوں میں یہ جذبہ بیدار ہوسکتا ہے۔
کارڈیف یونیورسٹی کے مطابق پہلی مرتبہ بچوں پر گڑیا کے کھیل کے اثرات نوٹ کئے گئے ہیں۔ اس معاملے پر ڈیڑھ سال تک کارڈیف یونیورسٹی کی ڈاکٹر سارہ گیرسن اور ان کی ساتھیوں نے لگ بھگ 33 ایسی بچیوں کے دماغ اسکین کئے جن کی عمریں 4 تا 8 برس تھی۔
تحقیقی ٹیم نے دیکھا کہ جب بچیاں اکیلے ہی گڑیا سے کھیل رہی تھی تو اس وقت اور اس کے بعد بھی کافی دیر تک دماغ کا ایک حصہ سرگرم رہا۔ دماغ میں یہ علاقہ پوسٹیریئر سپیریئر ٹیمپرل سلکس (پی ایس ٹی ایس) کہلاتا ہے۔ یہاں سماجی معلومات اور انسانی ہمدردی جیسے جذبات بیدار ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر سارہ کہتی ہیں کہ جب ہم دیگر افراد کے بارے میں سوچتے ہیں اور ان کی خیرخواہی کی یاد آتی ہے تو یہی دماغٰ گوشہ بیدار ہوتا ہے۔ گڑیا جب چھوٹٰی بچیوں کے سامنے ہوتی ہے تو وہ اسے اپناتی ہیں اور یہ جذبہ پروان چڑھتا رہتا ہے۔ دوسرے گیم کھیلنے سے ایسا قطعی نہیں ہوتا۔
’ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ بچیاں ایک طرح سے حقیقی دنیا کی ریہرسل کرتی ہیں جہاں وہ ایک دوسرے کا خیال رکھتی ہیں۔ ہم نے چھ براعظموں کی بچیوں میں عین یہی جذٓبہ بیدار ہوتے دیکھا ہے،‘ ڈاکٹر سارہ نے بتایا۔
ماہرین کے مطابق گڑیا سے کھیلتی ہوئی بچیوں کو خوشی اور مسرت بھی ملتی ہے۔
سینے میں جلن کی عام دوا سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، تحقیق
امریکی اور ہانگ کانگ کے ماہرین نے ایک مشترکہ تحقیق سے دریافت کیا ہے کہ جو افراد سینے کی جلن میں پروٹون پمپ انہبیٹرز (پی پی آئیز) کہلانے والی عام دوائیں استعمال کرتے ہیں، انہیں یہ دوائیں استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 24 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
یہ نتیجہ دو لاکھ سے زائد امریکی شہریوں کی میڈیکل ہسٹری جاننے کے بعد اخذ کیا گیا ہے۔
بتاتے چلیں کہ معدے میں تیزابیت بڑھنے کی وجہ سے بعض مرتبہ غذا کا کچھ حصہ پلٹ کر معدے کے دہانے سے منسلک غذائی نالی (ایسوفیگس) میں داخل ہوجاتا ہے۔ نتیجتاً سینے کے نچلے حصے میں درد کی ایک شدید لہر محسوس ہوتی ہے جسے ’’سینے میں جلن‘‘ یا ’’ہارٹ برن‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔
یہ ایک عمومی کیفیت ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ مرتبہ سینے میں جلن محسوس ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے کیونکہ یہ کسی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہے۔
سینے میں جلن ختم کرنے کےلیے ’’پی پی آئیز‘‘ قسم کی دوائیں ایسیفیکس، نیکسیئم، پرائیلوسیک، پرویواسڈ اور پروٹونکس جیسے ناموں سے دستیاب ہیں جنہیں ڈاکٹر نسخے کے بغیر بھی بہ آسانی خریدا جاسکتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی 10 دواؤں میں بھی شامل ہیں۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’گٹ‘‘ (Gut) کے ایک حالیہ شمارے میں شائع ہونے والی مذکورہ تحقیق چینی صوبے گوانگ ڈونگ میں سُن یاتسین یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر جنکوئی یوان کی سربراہی میں کی گئی۔
پی پی آئیز کے بارے میں سابقہ تحقیقات سے یہ تو معلوم ہوچکا ہے کہ اگر ان ادویہ کا استعمال طویل عرصے تک جاری رکھا جائے تو ہڈیاں کمزور پڑنے کے علاوہ گردے کی بیماریاں، نظامِ ہاضمہ میں تعدیہ (انفیکشن) اور معدے کا سرطان تک ہوسکتا ہے۔
اسی تسلسل میں یہ امکان بھی سامنے آیا تھا کہ شاید اس قبیل کی دواؤں سے ذیابیطس بھی ہوسکتی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی فیصلہ کن تحقیق موجود نہیں تھی۔
تحقیق کی غرض سے ان ماہرین نے امریکا میں دو طویل مدتی طبّی مطالعات سے استفادہ کیا جو بالترتیب 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں شروع ہوئے؛ اور جن کے تحت مطالعے کے شرکاء کو ہر دو سال بعد اپنی صحت، امراض اور ادویہ کے استعمال سے متعلق ایک سوال نامہ بھرنا پڑتا ہے۔
2000 کے بعد سے اس سوال نامے میں پی پی آئیز کے استعمال پر سوالات بھی شامل کیے گئے؛ اور شرکاء سے معلوم کیا گیا کہ وہ ہفتے میں دو یا اس سے زیادہ مرتبہ یہ ادویہ استعمال کرتے ہیں یا نہیں۔
مجموعی طور پر ان دونوں مطالعات کے 205,000 شرکاء کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا جن میں 176,000 خواتین اور 29,000 مرد شامل تھے۔
ماہرین نے واضح طور پر یہ دیکھا کہ جن افراد نے دو سال تک ہفتے میں کم از کم دو مرتبہ پی پی آئیز استعمال کی تھیں، ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس کی شرح یہ دوائیں استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں 5 فیصد زیادہ تھی۔ لیکن دو سال سے زیادہ عرصے تک (ہفتے میں دو مرتبہ) پی پی آئیز استعمال کرنے والے افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ 26 فیصد تک بڑھ گیا تھا۔
سینے کی جلن میں پی پی آئیز لینے والے افراد میں ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ اوسطاً 24 فیصد زیادہ دیکھا گیا۔
یہ بھی معلوم ہوا کہ جب مریضوں نے پی پی آئیز کا استعمال چھوڑ دیا تو اُن میں ذیابیطس کا خطرہ بھی جلد ہی ختم ہوگیا؛ لیکن جتنے طویل عرصے تک پی پی آئیز کا استعمال جاری رہا، ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ اتنا ہی زیادہ دیکھنے میں آیا۔
اس طرح یہ تحقیق واضح طور پر نہ صرف یہ ثابت کرتی ہے کہ سینے کی جلن ختم کرنے کےلیے جہاں پی پی آئیز کا زیادہ استعمال طویل مدتی بنیادوں پر تکلیف دہ ثابت ہوسکتا ہے، وہیں ان ماہرین نے یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ پی پی آئیز عام استعمال کرنے والے مریضوں میں خون کی شکر (بلڈ شوگر) پر بھی نظر رکھی جائے تاکہ ذیابیطس کی علامات ظاہر ہونے پر فوری احتیاطی تدابیر اختیار کی جاسکیں۔
سشانت سنگھ کی فرانزک رپورٹ آگئی، اہم انکشافات
چینائی: ابھرتے ہوئے بھارتی اداکار سشانت سنگھ کی لاش کی فرانزک رپورٹ تفتیشی افسر کے حوالے کردی گئی ہے جس میں کئی اہم انکشافات کیے گئے ہیں اور کچھ غلط فہمیوں کو بھی مسترد کردیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ نے سُشانت سنگھ راجپوت کی موت سے متعلق تفصیلی میڈیکل رپورٹ سی بی آئی کے حوالے کردی ہے، رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ موت کی وجہ ’’گلے کا پھندا‘‘ ہے۔ اس کے علاوہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں اور نہ ہی زبردستی کرنے کے شواہد ملے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : سشانت خودکشی کیس میں ڈرامائی موڑ، ریا چکروتی گرفتار
ایمز کے فرانزک بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر سُدھیر نے رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ اداکار سشانت کی موت کی وجہ قتل یا منشیات نہیں بلکہ خودکشی ہے۔ سشانت کے ٹیسٹ میں جسم کے اندر منشیات کی موجودگی بھی ثابت نہیں ہوئی۔ سشانت کی لاش کا فرانزک ایگزائمن کرنے کے لیے 7 رکنی ڈاکٹر کی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
یہ پڑھیں : دپیکا، سارہ اور شردھا نے ڈرگ پارٹیز میں شرکت کا اعتراف کرلیا
سشانت کیس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ پیشرفت سامنے آرہی ہیں، تحقیقات کے دوران بالی ووڈ میں منشیات کے استعمال اور خرید و فروخت کے حوالے سے بھی شواہد ملے تھے جس کے بعد نیشنل نارکوٹکس بیورو نے سشانت کی گرل فرینڈ ریا چکروتی کو اُن کے بھائی سمیت گرفتار کرلیا تھا۔
یہ خبر پڑھیں : سشانت خودکشی کیس میں ڈرامائی موڑ، ریا چکروتی گرفتار
منشیات کیس میں صف اول کی اداکاراؤں دپیکا پڈوکان، سارہ خان اور شردھا کپور کے علاوہ دیگر فنکاروں سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے جب کہ سشانت کے اہل خانہ اس معاملے کو خودکشی کے بجائے قتل کے طور پر دیکھتے آئے ہیں۔
واضح رہے کہ سشانت سنگھ رواں برس 14 جون کو اپنے کمرے میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ اُن کی پھندا لگی لاش ملنے کے باوجود اس معاملے میں قتل اور منشیات کے استعمال پر بھی تفتیش کی جارہی ہے۔
منال خان پر فوٹو شوٹ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شدید تنقید
اداکارہ منال خان فوٹوشوٹ کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں ہیں۔
منال خان کا شمار پاکستان شوبز انڈسٹری کی نہ صرف مقبول اداکاراؤں میں ہوتا ہے بلکہ وہ سوشل میڈیا پر بھی کافی سرگرم رہتی ہیں۔ ان دنوں منال خان کے دو ڈرامے ’’جلن‘‘ اور ’’نند‘‘ لوگوں میں کافی پسند کیے جارہے ہیں اور لوگ ان کی اداکاری کی تعریف بھی کررہے ہیں۔
تاہم حال ہی میں ایک فوٹوشوٹ کے سیٹ سے ان کی ایک ویڈیو وائرل ہوگئی جس میں ان کا لیٹنے کا انداز لوگوں کو ایک آنکھ نہیں بھایا اور لوگوں نے ان پر تنقید کرنی شروع کردی۔
ویڈیو میں منال خال اور ماڈل حسین لہری کسی برانڈ کے فوٹوشوٹ کے لیے موجود ہیں اور منال خان سیٹ پر لیٹی ہوئی ہیں۔ لوگ ان کے لیٹنے کے انداز پر کافی تنقید کررہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے انہیں فوٹوشوٹ کے سیٹ پر مردوں کی موجودگی میں بڑے آرام سے لیٹنے پر بیغیرت قرار دیا تو کسی نے کہا کہ پاکستانی فلم انڈسٹری بالی ووڈ کی طرف جارہی ہے۔
ایک صارف نے منال خان کو شرم دلائی جب کہ ایک صارف نے کہا کہ ان کے والدین کو اپنی بیٹیوں کو ایسے دیکھ کر افسوس نہیں ہوتا۔ منال خان کی ایک مداح نے انہیں اس انداز میں دیکھ کر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان سے یہ امید نہیں تھی۔
عائشہ عمر کی متنازع تصویر سامنے آنے پر سوشل میڈیا صارفین برہم
اداکارہ عائشہ عمر نے انسٹاگرام پر اپنی ایک متنازع تصویر شیئر کی ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
مقبول ڈرامہ سیریل ’’بلبلے‘‘ کی اداکارہ عائشہ عمر اکثر اپنے لباس اور بیانات کی وجہ سے خبروں کی زینت بنی رہتی ہیں لیکن اس بار اُن کی جانب سے انسٹا گرام کی اسٹوری میں متنازع تصویر کی گئی جس میں وہ ساڑھی زیب تن کیے نظر آرہی ہیں تاہم اس نامناسب تصویر پر سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
سیدہ شفقت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے لباس پر مکمل پابندی عائد ہونی چاہیے جو ہماری ثقافت حصہ نہیں، یہ لوگ اس طرح کے لباس زین تن کرکے میڈیا پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کی نمائندگی کررہے ہیں۔
منتشیٰ نامی صارف نے لباس پر شدید الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک پاکستان اسلامی ملک ہے آسٹریلیا، امریکا یا لندن نہیں، کوئی شرم نہیں کوئی لحاظ نہیں، یہ لوگ نجانے خود کو کیا سمجھنے لگ گئے ہیں، آخر ایک دن سب کو مٹی میں ہی جانا ہے، کیا فائدہ ایسے فیشن کا جو آخرت خراب کردے۔
صارف کنول احمد نے کہا کہ خوبصورتی کا یہ مطلب نہیں کہ آپ خود کو عیاں کریں لیکن عائشہ عمر ہمیشہ ایسا لباس ضرور پہننے کی کوشش کرتی ہیں جس سے جسم نمایاں ہو، اسے خوبصورتی نہیں کہتے۔
عدنان صدیقی کی ’ارطغرل غازی‘ کے مزار پر حاضری
سوگت:
پاکستان میں آج کل ترک ڈرامہ سیریل ’ارطغرل غازی‘ کے خوب چرچے ہیں، اسلامی تاریخ پر مبنی اس ڈرامے کے ہر کردار کو پاکستان میں خوب پذیرائی حاصل ہوئی ہے، یہی نہیں قومی اداکار بھی ترک اداکاروں کے مداحوں میں شامل ہیں تاہم یاسر حسین سمیت شوبز سے وابستہ چند شخصیات ترک اداکاروں کو ملنے والی شہرت سے خوش نہیں اور وہ آئے دن انہیں تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
ڈرامہ سیریل ’میرے پاس تم ہو‘ سمیت متعدد کامیاب ڈرامے اور فلمیں کرنے والے پاکستان کے نامور اداکار عدنان صدیقی آج کل ترکی میں موجود ہیں جہاں انہوں نے ترک ڈرامہ سیریل کے مشہور کردار ’ارطغرل غازی‘ کے مزار کا دورہ کیا۔
خیال رہے پاکستانیوں کی جانب سے بے پناہ محبت کے اظہار کے بعد ڈرامہ سیریل ’ارطغرل غازی‘ کے تمام کردار پاکستان آنے کی خواہش ظاہر کرچکے ہیں جب کہ حال ہی میں ’ارطغرل غازی‘ میں دوآن الپ کا کردار ادا کرنے والے جاوید چتین گونر اسلام آباد آئے تھے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ارطغرل غازی کب پاکستان آرہے ہیں، تاریخ منظرعام پرآگئی
اداکار عدنان صدیقی نے سماجی رابطے کی فوٹو شیئرنگ ویب سائٹ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں وہ ’ارطغرل غازی‘ کے مزار پر موجود ہیں۔ اداکار نے 13ویں صدی کے ترک سپہ سالار کا مزار دکھاتے ہوئے اپنا کیمرہ ایک قبر کی جانب کیا اور کہا کہ یہ ہے ’ارطغرل غازی‘ کا مزار۔
بعد ازاں عدنان صدیقی نے مزار پر حاضری کے بعد ان کی قبر پر فاتحہ بھی پڑھی اور ان کے ساتھ موجود ٹور گائیڈ انہیں دیگر قبروں کے بارے میں بھی بتاتے رہے، جن میں اکثریت ’ارطغرل غازی‘ کے ساتھ شہید ہونے والے سپاہیوں کی تھی۔ اس سے قبل عدنان صدیقی دورہ ترکی میں ’ارطغرل غازی‘ کے چند کرداروں سے ملاقات بھی کرچکے ہیں۔
واضح رہے ترک ڈرامہ سیریل ‘ارطغرل غازی’ پی ٹی وی پر اردو ترجمہ کے ساتھ نشر کیا جارہا ہے جہاں اس کا دوسرا سیزن شروع ہوچکا ہے۔ اسلامی تاریخ پر مبنی اس ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے جو ’ارطغرل غازی‘ نامی مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے۔
ٹویٹر کا کورونا میں مبتلا ٹرمپ کی موت کے خواہشمند صارفین کے اکاؤنٹس معطل کرنے کا اعلان
ٹویٹر انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا امریکی صدر ٹرمپ کی موت کی خواہش کا اظہار کرنے والے صارفین کے اکاؤنٹس کومعطل اور بند بھی کیا جاسکتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی الیکشن کے لیے اپنی انتخابی مہم بڑے زور و شور سے چلا رہے تھے کہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوگئے۔ صدر ٹرمپ کی اہلیہ اور ان کے الیکشن کمپیئن منیجر میں بھی کورونا کی تصدیق ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ کو بخار، تھکاؤٹ اور بوجھل طبیعت کے باعث اسپتال میں داخل کردیا گیا ہے۔ دنیا بھر سے ان کی صحت کے حوالے سے نیک تمناؤں کا اظہار کیا جا رہا ہے لیکن سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کی جانب سے صحت یابی کے بجائے ان کی موت کی خواہش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر نے ایسے صارفین کو جو صدر ٹرمپ کی کورونا کے مرض میں انتقال کرجانے کی خواہش کا اظہار اپنی ٹویٹ میں کررہے ہیں، خبردار کیا ہے کہ ایسی ٹویٹس کو حذف کردیا جائے ورنہ ان کا اکاؤنٹ معطل یا بند بھی کیا جا سکتا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : کورونا وائرس میں مبتلا امریکی صدراسپتال منتقل
ٹویٹر انتظامیہ کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہمارے پلیٹ فارم پر کسی بھی شخص کی صحت کے حوالے سے بددعائیں کرنے کی اجازت نہیں۔ کسی کی موت یا تکلیف کے لیے کی گئی ٹویٹ ناقابل قبول ہوں گی۔
برفباری سے بجلی بنانے والا انقلابی آلہ تیار
ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ رونما ہوا ہے مصر کے ایک سائنسداں ڈاکٹر ماہر القادی نے ایک ایسی تکنیک وضع کی ہے جس کی بدولت اب برفباری سے بھی بجلی تیار کی جاسکتی ہے.
اس میں ٹرائبوالیکٹرک کا سادہ اصول کارفرما ہے یعنی جب دو مختلف مادے (مٹیریل) آپس میں ملتے ہیں تو چارج پیدا ہوتا ہے۔ اسے بنانے والے ماہرین کہتے ہیں کہ برفباری کے ذرات میں قدرتی طور پر مثبت برقی چارج ہوتا ہے۔
’ برف پر پہلے سے ہی چارج ہوتا ہے تو کیوں نہ اسے مخالف چارج والے سے ملایا جائے تاکہ بجلی اخذ کی جاسکے؟ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے کیمیاداں ماہرالقادی نے کہا جو نینوٹیک انرجی کمپنی کے سی ٹی او بھی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس سے پہلے اس ٹیکنالوجی پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔
اگرچہ اب تک بہت سارے ایسے ٹرائبوالیکٹرک نینوجنریٹر( ٹی ای این جی) تیار ہوچکے ہیں جو بارش کے قطروں، ہلکی حرکت، ٹائروں کی رگڑ اور خاص بورڈ پر چہل قدمی سے بھی بجلی بناسکتے ہیں۔ تحقیقی ٹیم کے دوسرے رکن رچرڈ کینر نے کہا کہ جب ایک مٹیریل کے الیکٹرون اتر کر دوسرے مٹیریل پر جاتے ہیں تو اس عمل کو برق سکونی (اسٹیٹک الیکٹرسٹی) کہا جاتا ہے۔
ماہرالقادی نے بتایا کہ انہوں نے بہت سے مادے آزمائے جن میں سلیکون سے بنے نینوجنریٹرنے سب سے بہتر کام دکھایا ہے۔ انہوں نے تھری ڈی پرنٹنگ سے الیکٹروڈ تیار کئے ہیں اور انہیں خاص قسم کے جوتوں کے نیچے لگایا ہے مگران سے بجلی کی بہت معمولی مقدار ہی حاصل ہوئی ہے۔ تاہم ٹی ای این جی میں شمسی پینل لگا کر اس کمی کو دور کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر ماہر اور دیگر کہتے ہیں کہ کرہ ارض پر چار کروڑ 60 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر برف پڑتی ہے اور اس طرح بہت بڑے پیمانے پر بجلی بنائی جاسکتی ہے۔ تاہم ایک فرد ضرور اس قابل ہوجائے گا کہ وہ برف پر چلتا یا پھسلتا جائے تو اپنے فون اور دیگر دستی آلات کے لیے بجلی تیار کرسکے۔
اس کے علاوہ برف سے بجلی بنانے والے ٹی ای این جی سے موسمیاتی اسٹیشن اور دیگر آلات کو بجلی فراہم کرنا ممکن ہوگی اور اس کے لیے بیرونی ذرائع سے بجلی دینے کی ضرورت نہ ہوگی۔ یہ تفصیلات نینو انرجی میں شائع ہوئی ہے۔