ملک بھر میں امن وامان کی بگڑتی ہوئ صورتحال اور غیر قانونی طور پر ڈالر سمگلنگ اور جرائم میں ملوث افغانستان سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی طور پر رہائشیوں کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے احکامات جاری ہونے کے بعد پاکستان بھر خصوصا خیبر پختونخواہ میں فیملی ٹری کے تحت شناختی کارڈ حاصل کرنے والوں کی 27 خاندانوں پر مشتمل انکے نام اور شناختی کارڈ نمبر اور رہائش کا پتہ منظر عام پر آنے لگا انتہائ اہم زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے شناختی کارڈ حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے اداروں کے خلاف کام کرتے تھے وہ بھی انڈیا کے ایجنٹ تھے جو بعد ازاں سی ٹی ڈی کو بھی مطلوب ہونے کے بعد پاکستان سے فرار ہوگۓ جبکہ انکے دیگر افراد ابھی بھی پشاور کے علاقوں میں جن میں دلہ ذاک روڈ ، گڑھی بلوچ ، پخہ غلام ، جمیل چوک ، شہید آباد ، اخون آباد ، دین بہار کالونی ، گلبہار ، زرگرآباد جنہوں نے مختلف سابقہ قبائلی اضلاع میں شناختی کارڈ حاصل کر کے انکے قومیت ظاہر کردی
اس میں ایک خوفناک انکشاف ایسا بھی ہوا ہے کہ پشاور کے پوش علاقے یونیورسٹی ٹاؤن جمال الدین افغانی روڈ پر ایک بہت بڑے 80 گھرانے پر مشتمل خاندان جو کہ بد نام زمانہ منشیات فروش ہے ان کو ایک سابق وفاقی وزیر داخلہ کی سفارش پر آئی ڈی کارڈ فراہم کر دی گئی تھی اور بدلے میں سابقہ وفاقی وزیر داخلہ کو پانچ سے زیادہ قیمتی لگزری گاڑیاں تحفے میں دی گئی تھی یہ ہوتے ہیں ملک کہ اصل غدار مگر بدقسمتی کے ساتھ ادارے بھی ان کا ساتھ دیتے ہیں پشاور میں 80 فیصد مسجدوں میں یہ افغانی پیش امام کے طور پر موجود ہے اور یہی لوگ ہمارے پیارے ملک پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہتے ہیں ادارے کے ایک اہم اعلی افسر نے بھی منشیات کے بڑے نامی گرامی سمگلروں کو پشاور میں ان کا سپورٹ کرتا رہا بدلے میں اسے دبئی حج وہ عمرہ وہ بھی فیملی کے ساتھ کرتا رہا یہ اہلکار اہم عہدے پر تھا اور ان کی خاطر اپنی نوکری سے بھی ہاتھ دھونا پڑا مگر ان سمگلروں نے اسے کھرب پتی بنا دیا انہی اداروں کےاہل کار کی وجہ سے اج پاکستان دہشت گردی کا شکار ہے افغانیوں سے جس جس نے فائدے لیے زیادہ تر بڑے عہدوں پر ابھی موجود ہے مگر ادارے ان کے خلاف کاروائی نہیں کر سکتے نگران حکومت میں ایک ایسے وزیر کو شامل کیا گیا جو کہ سرکاری عہدے پر بیٹھ کر افغانیوں سے اپنے کھیتوں کے لیے روسی ساخت کے ٹریکٹر تک لیتا رہا جب کہ اس کا بیٹا اپنی باپ کی سیٹ چلا کر افغانیوں سے شراب و کباب کی محفل سجاتا ایک دفعہ یونیورسٹی ٹاؤن میں خفیہ ادارے کے ایک ایماندار افسر نے چھاپہ مارا جہاں پر افغانیوں کے نیٹ ورک پکڑا گیا تھا جس میں ورلس سیٹ اور دیگر خفیہ اہم دستاویزات پکڑی گئی تھی مگر اسی بے ایمان افغانیوں کے نوکر نے سفارش کر کے ان کے خلاف کاروائی سے منع کر دیا جبکہ ایماندار افسر کو ضلع بدر کر دیا تھا یہ حال ہے ہمارے ملک پاکستان کے سرکاری اہلکاروں کے اور ابھی اسے نگران سیٹ اپ میں وزیر بھی رکھا گیا ہے یہ حال ہے ہمارے ملک پاکستان کا اب پاک ارمی کے سپہ سالار کہ ویژن کو ادارے کس مقام تک لے جاتے ہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر افغانیوں کے خلاف اپریشن بہت ضروری ہے اور ان کو ملک سے نہ نکالا گیا یہ ہمارے ملک پر قابض ہو جائیں گے اور ماضی میں جن جن اہلکاروں نے ان کو سپورٹ کیا ان کے خلاف غداری کے مقدمات درج کیے جائی زرائع نے بتایا کہ ان 27 خاندانوں میں اکثر کا تعلق پشاور کے بدنام زمانہ قبضہ مافیا کے ساتھ گن مین کے طور پر بھی موجود ہیں معلوم ہوا ہے کہ پشاور میں قبضہ گروپس اور منشیات فروش میں بھی ان افغان مہاجرین کو استعمال کیا جاتا ہے جبکہ بعض مقامات پر پاکستانی لوگوں کی جائیداد کے تنازعات میں بھی افغانی پیسوں کے عوض خود کو گولی مار کر دوسروں پر دعوے داری کرتے ہیں یہ بھی بتایا گیا ہے دلہ ذاک روڈ پر واقعہ بڑے بڑے بنگلوں کے مالک بھی افغانی ہیں جوکہ قبیلہ کوچے سے تعلق رکھتے ہیں بدقسمتی کی بات ہے کہ ہمارے اداروں میں ایسے بے ضمیر افسران موجود ہیں جنہوں نے پیسوں کی خاطر افغان شہریوں کو پاکستانی شناختی کارڈ جاری کۓ ہیں۔یہ لسٹ پہلی مرتبہ سابق بلدیاتی نمائندے نے بھیجی ہیں جنکے خلاف اب دیکھتے ہیں کہ نادرا ، ایف آئ اے اور اسپیشل برانچ کیا اقدامات کرتے ہیں
0 کمنٹس:
Post a Comment