امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر عوام نے ان کو ووٹ کے ذریعے اقتدار میں لایا تو وہ پاکستان کو سود سے پاک گرین، کلین اور خوشحال ملک بنائیں گے۔ انہوںنے کہا کہ سودی معیشت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور اقتدار ملنے کی صورت میں ان کا سب سے پہلا حملہ سودی نظام کے خلاف ہو گا کیونکہ پاکستان کی معیشت کو سود سے پاک کرنا ان کی جماعت کا اہم مشن ہے۔ انہوںنے کہا کہ سودی نظام کی وجہ سے پاکستان کو 7.3کھر ب روپے قرضے اور سود کی ادائیگی میں دینا پڑتا ہے لہذا جب تک پاکستان کی معیشت کو سود سے پاک نہیں کیا جاتا ہمارا ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2008میں ہمارا ہر فرد 5سو روپے کا مقروض تھا اور آج ہماری قوم کا ہر فرد پانے تین لاکھ روپے کا مقروض ہے اور یہ سب سودی نظام کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے پاس گیارہ سو پی ایچ ڈی ماہرین ہیں جو معیشت کے مختلف شعبوں کی منصوبہ بندی پرکام کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کے کل رقبے کا صرف 22فیصد زیر کاشت لایا جاتا ہے اور اگر ان کی جماعت کو اقتدار ملا تو زرعی طور پر تعلیم یافتہ نوجوانوں کو معاہدہ کر کے لیز پر زمین کاشت کیلئے دی جائے گی تا کہ مزید رقبے کو زیر کاشت لایا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ ریاست ہر شہری کو تعلیم فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے لہذا عوام کو صحت و تعلیم کی بہتر سہولیات فراہم کرنا ان کی اہم ترجیح ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ دیہی علاقوں میں چھوٹی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی تا کہ عوام کو دیہی علاقوں میںروزگار ملے اور ان کو شہروں کا رخ نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت ایک پچاس سالا معاشی پلان پیش کرے گی اور اس کو سکول کے نصاب کا حصہ بنائے گی تا کہ حکومت کی تبدیلی سے معاشی پالیسیاں تبدیل نہ ہوں۔ انہوںنے کہا کہ چیمبرز آف کامرس کا پالیسی سازی میں اہم کردار ہے لہذا حکومت ان کی مشاورت سے معاشی پالیسیاں تشکیل دے۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے میں تاجر برادری کا کلیدی کردار ہے ۔ انہوںنے مطالبہ کیا کہ مفت بجلی کی فراہمی کو فوری طور ختم کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ بدانتظامی ، بیڈ گورنینس اور کرپشن پاکستان کے اہم مسائل ہیں اور اگر ان کی جماعت کو اقتدار ملا تو ان تمام مسائل کا خاتمہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میںتاجر برادری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی کے سابق ممبر قومی اسمبلی میاں محمد اسلم، جماعت اسلامی اسلام آباد کے امیر نصراللہ رندھاوا ، جماعت اسلامی اسلام آباد کے نائب امیر کاشف چوہدری بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ خواتین کی طرز پر بزنس کمیونٹی کیلئے بھی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستیں مخصوص کی جائیں تا کہ بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے معاشی پالیسیاں تشکیل پائیں جس سے معیشت مضبوط ہو گی۔ انہوںنے کہا کہ سینٹ میں ٹیکنوکریٹس کو لایا جائے جو تھنک ٹینک کا کردار ادا کریں اور پالیسی سازی میں حکومت کو بہتر معاونت فراہم کریں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہی ہے لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت معیشت کی بحالی کیلئے ایک دس سالا معاشی پلان پیش کرے۔ انہوںنے کہا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میثاق معیشت پر متفق کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تا کہ طویل المدتی معاشی پالیسیاں تشکیل دی جائیں اور حکومت کی تبدیلی کے باوجود ان کا تسلسل جاری رہے کیونکہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کی وجہ سے کاروباری طبقے اورسرمایہ کاروں کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوںنے تجویز دی کہ معیشت کو موجودہ مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک نیشنل گورنمنٹ بنائی جائے جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہو اور جو معیشت کی بحالی کیلئے ایک دس سالا پلان بنائے۔ انہوںنے کہا کہ 2022میں پاکستان کا تجارتی خسارہ تقریبا 49ارب ڈالر تھا کیونکہ ہماری برآمدات تقریبا 31ارب ڈالر اور درآمدات 80ارب ڈالر سے زائد تھیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت درآمدات کا متبادل ملک میںتیار کرنے کی حوصلہ افزائی کرے۔ انہوںنے کہا کہ 2کروڑ سے زائد بچے اس وقت سکولوں سے باہر ہیں لہذا جماعت اسلامی الخدمت فائونڈیشن کے تحت ان کو سکولوں میں لانے کی کوشش کرے۔ انہوںنے پاکستان اور ترکی سمیت دیگر ممالک میں متاثرین کی امداد کرنے پر الخدمت فائونڈیشن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
چیمبر کے سینئر نائب صدر فاد وحید، نائب صدر انجینئر اظہر الاسلام ظفر، ظفر بختاوری ، میاں اکرم فرید، محمد اعجاز عباسی، اجمل بلوچ اور دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
0 کمنٹس:
Post a Comment