محکمہ متروکہ وقف املاک نے سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کی رہائش گاہ لال حویلی کے مرکزی دروازے سمیت 7 یونٹس کو سیل کر دیا۔محکمہ متروکہ وقف املاک کی ٹیم، ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان کی قیادت میں قبضہ لینے کے لیے لال حویلی پہنچی جب کہ قبضہ چھڑانے کے لیے ایف آئی اے کی ٹیم پولیس کی نفری کے ہمراہ موجود تھی۔ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر آصف خان نے صحافیوں کو بتایا کہ لال حویلی کو خالی کرانے کے لیے آپریشن کچھ دیر بعد شروع ہو گا، لال حویلی کے مرکزی دروازے سمیت 7 یونٹس کو سیل کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لال حویلی کی رجسٹری منسوخ کر دی گئی ہے، لال حویلی کی رجسٹری جعلی نہیں تھی، کارروائی کے بعد منسوخ کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ لال حویلی کو مکمل سیل کر دیا گیا ہے، یہ کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہے۔ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے بتایا کہ شیخ رشید اپیل میں جا سکتے ہیں، ان کے پاس قانونی راستہ موجود ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ سال 16 اکتوبر 2022 کو ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوٹس کی وصولی کے 7 روز کے اندر جائیداد خالی کریں، بصورت دیگر قانون کے تحت بذریعہ پولیس بے دخل کردیا جائے گا۔
بعدازاں 19 اکتوبر 2022 کو شیخ رشید نے لال حویلی خالی کرنے کا حکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کیا تھا، انہوں نے وکیل کے ذریعے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ اس سے متعلق عدالت میں کیس زیر سماعت ہے، لال حویلی سے بے دخلی کا نوٹس اور کارروائی غیر قانونی ہے۔اس کے بعد 30 جنوری 2023لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی درخواست پر متروکہ وقف املاک کو ان کی رہائش گاہ لال حویلی ڈی سیل کرتے ہوئے ملحق 7 یونٹس کا معاملہ 15 روز میں نمٹانے کا حکم دے دیا تھا۔
0 کمنٹس:
Post a Comment